Saturday, September 1, 2012

Qateel Shifai Poetry قتیل شفائی


']


قتیل شفائی
پیدائش:دسمبر1919
انتقال:2001ء
تعارف

صوبہ خیبر پختونخواہ ہری پور ہزارہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کی۔ یہاں پر فلمی دنیا سے وابستہ ہوئے اور بہت سی فلموں کے لیے گیت لکھے۔
[ترمیم]کلام کی خصوصیات

قتیل شفائی نہایت ہی مقبول اور ہردلعزیز شاعر ہیں۔ ان کے لہجے کی سادگی و سچائی ، عام فہم زبان کا استعمال اور عوام الناس کے جذبات و محسوسات کی خوبصورت ترجمانی ہی ان کی مقبولیت کا راز ہے۔ یوں تو انہوں مختلف اصفافِ سخن میں طبع آزمائی کی مگر ان کا اصل میدان غزل ہے۔ ان کی شاعری میں سماجی او رسیاسی شعور بھی موجود ہے۔ اور انھیں ایک صف اول کے ترقی پسند شعراء میں اہم مقام حاصل ہے۔ فلمی نغمہ نگاری میں بھی انہوں نے ایک معتبر مقام حاصل کیا۔ ان کا کلام پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں یکساں طور پر مقبول ہے
[ترمیم]نمونہ کلام

مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم
اک دوسرے کی یاد میں رویا کریں گے ہم

گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تیری پازیب سے ٹکرائی ہے

آج تک ہے دل کو اس کے لوٹ آنے کی امید
آج تک ٹھہری ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
لاکھھ چاہا ہے کہ اس کو بھول جاؤں، پر قتیل
حوصلے اپنی جگہ ہیں، بے بسی اپنی جگہ۔۔
[ترمیم]اعزازت

تمغہ حسن کارکردگی 94ء ، آدم جی ایورڈ ، امیر خسرو ایورڈ ، نقوش ایورڈ ۔ نیز انڈیا کی مگھد یونیورستی کے ایک پروفیسر نے ’’قتیل اور ان کے ادبی کارنامے‘‘ کے عنوان سے ان پر پی ایچ ڈی کی۔ صوبہ مہاراشٹر میں ان کی دو نظمیں شامل نصاب ہیں۔ علاوہ ازیں بہاولپور یونیورستی کی دو طالبات نے ایم کے لیے ان پر مقالہ تحریر کیا۔
[ترمیم]فلمی نغمہ نگاری

پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد سے نغمہ نگاری کا آغاز کیا ۔ اڑھائی ہزار سے زائد نغمے لکھے۔ انہیں نیشنل فلم ایورڈ کے علاوہ دو طلائی تمغے اور بیس ایورڈ بھی دئیے گئے۔
[ترمیم]تصانیف

ہریالی
گجر
جلترنگ
روزن
جھومر
مطربہ
چھتنار
گفتگو
پیراہن
آموختہ
ابابیل
برگد
گھنگرو
سمندر میں سیڑھی
پھوار
صنم
پرچم

No comments:

Post a Comment